Aaj News

اتوار, مئ 19, 2024  
10 Dhul-Qadah 1445  

شوگر انکوائری رپورٹ کون اور کیوں منظر عام پر لایا؟ تہلکہ خیز انکشاف

اپ ڈیٹ 05 اپريل 2020 08:21am
فائل فوٹو

اسلام آباد: سینئر صحافی اور معروف تجزیہ کار حامد میر نے ایف آئی اے کی جانب سے آٹے اور چینی بحران کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد بڑا انکشاف کیا ہے۔

حامد میر نے کہا ہے کہ عمران خان کے دور میں اُن کی پارٹی اور حکومت کے وزیروں کی عجب کرپشن کی غضب کہانی وہی واجد ضیاء سامنے لائے ہیں جو شریف خاندان کے بارے میں بھی جے آئی ٹی رپورٹ لے کر آئے تھے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر مختلف پیغامات میں حامد میر نے کہا ہے کہ زبان خلق نقارہ خدا ہوتی ہے، خلق خدا پہلے ہی جانتی تھی چینی چور کون تھے؟ جس جس نے چینی چوروں کے بارے میں سوال اٹھایا اسے غدار قرار دے کر چپ کرانے کی کوشش ہوئی لیکن جب ناقابل تردید ثبوت سامنے آ گئے تو پھر مجبوری میں رپورٹ سامنے لانی پڑی کیونکہ خلق خدا سے کچھ نہیں چھپایا جا سکتا۔

ایک اور ٹویٹ میں حامد میر کا کہنا تھا کہ عمران خان کے دور میں ان کی پارٹی اور حکومت کے وزیروں کی عجب کرپشن کی غضب کہانی وہی واجد ضیاء سامنے لائے ہیں جو شریف خاندان کے بارے میں بھی جے آئی ٹی رپورٹ لے کر آئے تھے، اس وقت نواز شریف کی حکومت تھی کریڈٹ حکومت کو نہیں واجد ضیاء کو ملا، نئی رپورٹ کا کریڈٹ بھی ان کا ہے کسی اور کا نہیں۔

حامد میر نے رات کے پچھلے پہر اپنے تیسرے ٹویٹ میں کہا کہ واجد ضیاء نے کوئی دھماکہ نہیں کیا اس نے اپنی رپورٹ میں ان حقائق کی تصدیق کی جو غدار اور "لفافہ" میڈیا پہلے ہی بتا چکا تھا اس رپورٹ سے ثابت ہوا کہ ٹی وی چینلز اور اخبارات پہلے سے سچ بول رہے تھے لیکن سوشل میڈیا پر کچھ اصل "لفافے" چینی چوروں کے حق میں جھوٹ بول رہے تھے۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ملک میں پیدا ہونے والے آٹے اور چینی بحران کے حوالے سے ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی نااہلی آٹا بحران کی اہم وجہ رہی، ملک میں چینی بحران کا سب سے زیادہ فائدہ حکمران جماعت کے اہم رہنما جہانگیر ترین نے اٹھایا، دوسرے نمبر پر وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی اور تیسرے نمبر پر حکمران اتحاد میں شامل مونس الہٰی کی کمپنیوں نے فائدہ اٹھایا۔ رپورٹ میں مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز کے سمدھی چودھری منیر کے بھی پیسے کمانے کا انکشاف کیا گیا ہے۔

ایف آئی اے کی رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ پنجاب حکومت نے کس کے دباؤ میں آکر شوگر ملز کو سبسڈی دی اور اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ایکسپورٹ کی اجازت کیوں دی؟۔